ہیلو دوستو آج میں اپ کو اپنی کہانی سناتا ہوں میرا نام ارسلان ہے اور میں کراچی میں رہتا ہوں میری فمیلی ٦ افراد پر مشتمل ہے جن میں میری تین بہنیں میں امی اور ابو شامل ہیں مجھے سے بری بہن کا نام شہناز ہے عمر ستائیس سال پھر میں عمر پچیس سال پھر مجھ سے چھوٹی بہن گل ناز عمر چوبیس سال آخر میں سب سے چھوٹی آسیہ انیس سال کی ہے ابو کا اپنا بزنس تھا یہ اس وقت کی بات ہے جب میں ساتویں کلاس میں تھا اور میری بہن آٹھویں کلاس میں تھی مجھ پر نئی نئی جوانی آئی تھی سیکس کا بہت دل کرتا تھا پر گزارا صرف مٹھ پر ہی چلتا تھا ایک دیں میں اسکول سے واپس آ کر کپڑے تبدیل کر رہا تھا کے مجھے برابر سے آواز آئی میں کھڑکی کی طرف گیا اور دیکھا کے میری بڑی بہن اپنے کپڑے تبدیل کر رہی تھی اسکی قمیض اُتری ہوئی تھی اور وو اپنا بریزر اتار رہی تھی اسکا بریزر اترا تو اسکے سفید سفید گول ممے دیکھ کر میرا لنڈ کھڑا ہو گیا اس نے دوسری قمیض پہنی اور اپنی شلوار اتار دی پر میں یہ نہ دیکھ سکا کے شلوار کے نیچے کیا تھا کیونکے اس کی قمیض آگے تھی میرے لئے اتنا ہی کافی تھا کیونکے میں نے پہلی دفعہ کسی کے ممے دیکھے تھے میں نے مٹھ مارنی شروع کی اور فارغ ہو گیا پر آج فارغ ہونے کا مزہ الگ تھا تو دوستو اس کے بعد میں اکثرمٹھ مارتے وقت اپنی بہن کا خیال دل میں رکھتا تھا پر کچھ کرنے کی ہمت نہ تھی جب میں نویں کلاس میں پہنچا تو اس وقت ایک فلم نینا آئی تھی وو میں نے دیکھی اور اور اس کے بعد اپنی بڑی بہن کو چودنے کا پلان بنانے لگا پر یہ ہی تو مشکل تھی کے کیسے ایک دیں ہم دونو اسکول سے واپس آے تو میری بہن کپڑے تبدیل کرکے سونے چلی گئی ایک گھنٹے کے بعد میں اس کے کمرے میں گیا تو سو رہی تھی امی اور دوسری بہنیں دوسرے کمرے میں تھیں میں نے اپنی بڑی بہن کے ایک ممے پر ہاتھ رکھا اور اس کو دبانے لگا مجھے مزہ آ رہا تھا مزے مزے میں میں نے زور سے دبا دیا اور وو جاگ گئی مجھے اتنا قریب دیکھ کر ڈر گئی اور بولی کیا کر رہے ہو میری تو آواز ہی بند تھی بڑی مشکل سے جواب دیا کے میری بک نہیں مل رہی تپ کے چلائی امی …امی آئیں تو میری بہن بولی اس سے پوچھیں یہ کیا کر رہا تھا امی بولیں کیا مسلہ ہے تو میں نے جواب دیا کے میری بک نہیں مل رہی امی مجھے باھر لے آئیں اور بولیں کے جہاں جوان بہن سو رہی ہو وہاں نہیں جاتے میں بولا ٹھیک ہے اس کے بعد کبھی کچھ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی پر اپنی بہن کو چودنے کا بہت دل کرتا تھا وقت گزرتا رہا اسی دوران ہم دونوں نے انٹر پاس کر لیا اسی دوران میرے ابو کا انتقال ہو گیا اور میں کاروبار میں مصروف ہوگیا وقت گزرتا رہا چونکے اب کاروبار میرے ہاتھ میں تھا پیسہ تھا پاس دو تین دفعہ چودائی بھی کر چکا تھا پر اپنی بہن کو چودنے کا خیال دل سے نہیں نکال پا رہا تھا بلکے اب تو ضد سی ہو گئی تھی یہ جون ٢٠٠٣ کی بات ہے میں اپنے کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کے میری بڑی بہن کپڑے دھو رہی تھی اس نے لان کا سوٹ پہنا ہوا تھا جو گیلا ہو کے اس کے جسم سے چپکا ہوا تھا اس کی ایک ایک چیز نظر آ رہی تھی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا میں باتھ روم گیا اور مٹھ ماری تو تھوڑا سکون ملا اس دن میں نے سوچ لیا کے ایک دفعہ تو اپنی بڑی بہن کو چودوں گا اس کے بعد جو ہو گا دیکھا جاۓ گا ایک دن میں اپنے آفس میں بیٹھا تھا کے ایک آئیڈیا آیا میں جلدی آفس سے نکلا راستے سے میں نے نیند کی گولیاں خرید لیں گھر آ کے امی کو بولا چلو آج کھانا باہر کھائیں گے امی بولیں ہاں جب سے تیرے ابو فوت ہوے ہیں بچیاں باہر نہیں گیں سب خوش ہو گے اور تیار ہو کر گاڑی میں بیٹھ کر سی ویو کی طرف چلے راستے سے میں نے تکے لئے پر پانی جان کے نہیں لیا پھر میں نے گاڑی مرینا کلب والے روڈ پر موڑ دی وو راستہ ویران رہتا ہے وہاں بیٹھ کے ہم لوگوں نے کھانا کھایا سب کو پیاس لگی تو میں بولا ارے پانی تو لیا ہی نہیں آپ کھاؤ میں دو منٹ میں آیا میں جلدی سے کے ایف سی آیا اور وہاں سے کولڈرنک لی باہر آ کر میں نے ایک کے سوا سب میں نیند کی گولیاں ملا دیں میں امی لوگوں کے پاس آیا سب کا پیاس سے برا حال تھا میں نے سب کو کولڈرنک دی جو انہوں نے پی لی پھر میں بولا چلو اب مین سی ویو چلتے ہیں وہاں جا کر میری بہنیں پانی مین جانے کی ضد کرنے لگیں پر امی نے اجازت نہ دی مجھے معلوم تھا کے یہ پانی مین تھک جایں گی اور گولی بھی جلد اثر دکھاۓ گی مین نے امی کو بولا مین ان کے ساتھ جاتا ہوں امی بولیں جلدی آنا وو سب خوشی خوشی پانی میں گیں اور ایک دوسرے پر پانی ڈالنے لگیں میں نے بھی اپنی بڑی بہن کو ٹارگٹ کیا اور اس کو پورا گیلا کر دیا اس کا جسم نظر آنے لگا میرا لنڈ پھر کھڑا ہونے لگا پر میں نے صبر کیا ایک گھنٹے کے بعد میں نے دیکھا کے سب اب برے طریقے سے تھک گیں ہیں ہم لوگ پانی سے باہر آے امی کی بھی نیند سے بری حالت تھی وو بولیں چلو گھر چلیں ہم لوگ رات ١١ بجے گھر آے سب کا نیند سے برا حال تھا سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ میں اب لیٹ کے انتظار کرنے لگا رات دو بجے میں اپنی بہنوں کے کمرے میں گیا وو سب سو رہی تھیں پھر میں امی کے کمرے میں گیا وو بھی گہری نیند میں تھیں میں واپس اپنی بہنوں کے کمرے میں آیا اور اپنی بڑی بہیں کے پاس لیٹ گیا اور اس کو دیکھنے لگا کیا چیز تھی وو پھر میں نے اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھا اور سہلانے لگا پھر میں نے اپنا ہاتھ اس کی چھاتی پر رکھا مجھے ایک دم کرنٹ لگا اسنے بریزر نہیں پہنا تھا شاید آ کے اتار دی تھی میں نے اس کی قمیض اوپر کی اور اسکے ممے چوسنے لگا پھر اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور ان کو چوسنے لگا میں نے اپنی بہن کی شلوار اتارنی چاہی تو دیکھا کے اس نے آزاربند باندھ ہوا ہے میں نے وو نہیں کھولا پھر میں نے اپنے کپڑے اتار دیے اور اپنی بہن کی سائیڈ پی بیٹھ کر اس کے ممے چوسنے لگا میری منزل میرے سامنے تھی پر میں اندر نہیں کرسکتا تھا کیونکے اس کو پتا چل جاتا اور ہنگامہ ہو جاتا میں نے سوچا کیوں نہ بہن کی چوت چاتی جائے شلوار تو اتاری نہیں تھی میں نے اپنی بہن کی ٹانگیں کھول کر اس کی چوت پر اپنا منہ رکھا مجھے عجیب سی بو محسوس ہوئی اور میرا دل خراب ہو گیا دوبارہ ہمت نہ ہوئی پھر میں اٹھا اور اپنی بہن کے گال گال دبا کر جگہ بنائی اور اس میں اپنا لنڈ ڈالنے لگا پر نہیں دل سکا پھر میں اپنی بہن کے اوپر آیا اور اس کے مموں میں اپنا لنڈ رگڑنے لگا مجھے بہت مزہ آ رہا تھا پھر میں فارغ ہوگیا میری منی میری بہن کے سینے اور گردن پر گری تھی میں نے وو صاف کی اور اس کے کپڑے سہی کر کے اپنے کمرے میں آ گیا اور سونے کی کوشش کرنے لگا تھوڑی دیر کے بعد میں پھر ان کے کمرے میں گیا اب میرے دماغ میں کچھ نیا تھا اب میں اپنی چھوٹی بہن گلناز کے بس گیا اور اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے چوسنے لگا اس نے پینٹ پہنی تھی میں نے آرام سے اس کی پینٹ اتار دی اور اس کو اٹھا کر بڑی بہن کے پاس لے آیا اور بڑی بہن کی قمیض اوپر کر دی اور اس کے ممے چوسنے لگا اب میں اپنی چھوٹی بہن کے اوپر لیت گیا اور اپنا لنڈ اس کی چوت پر رگڑنے لگا اور ساتھ ساتھ بڑی بہن کے ممے چوسنے لگا مجھے بہت مزہ آرہا تھا میرا دل چوت چاٹنے کو کر رہا تھا پر اس بو سے ڈر تھا میں فریج کے پاس آیا اور اس میں سے سرکے کی بوتل نکال کر ایک کپڑے پر سرکا لگایا اور اس سے اپنی چھوٹی بہن کی چوت صاف کرنے لگا سرکا ہر قسم کی بو ختم کر دیتا ہے اور ہو گئی پھر میں نے اپنی چھوٹی بہن کی چوت چاٹنے لگا پھر میں نے اپنا لنڈ اپنی چھوٹی بہن کی چوت پر رگڑنے لگا پر اندر نہیں کیا اور بڑی بہن کے ممے چوسنے لگا تھوڑی دیر کے بعد میں فارغ ہو گیا جی دوستو ابھی کہانی بہت ہے پر پتا نہیں اپ کو پسند آئی یا نہیں اگر پسند ہے تو مجھے رپلائی کرنا میں اور اپ کی خدمت میں پیش کروں گا ورنہ یہیں ختم کر دوں گا مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا